شعبان

شعبان کی عبادت پہلے جمعہ کی شب کے نوافل: ماہِ شعبان کے پہلے جمعہ کی شب بعد نماز عشاء آٹھ رکعت نماز ایک سلام سے پڑھے اور ہر رکعت میں بعد سورۃ فاتحہ کے سورۃ اخلاص گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھے اور اس کا ثواب خاتونِ جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بخشے۔ خاتونِ جنت رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ہرگز بہشت میں قدم نہ رکھوں گی جب تک کہ اس نماز پڑھنے والے کو اپنے ہمراہ داخلِ بہشت نہ کرلوں۔ چار رکعت نوافل: ماہِ شعبان کے پہلے جمعہ کی شب نماز عشاء کے بعد چار رکعت نماز ایک سلام سے پڑھے اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص تین تین بار پڑھے اس نماز کی بہت فضیلت ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے عمرے کا ثواب عطا ہوگا۔ دو رکعت نفل: شعبان کے پہلے جمعہ کو بعد نماز مغرب اور قبل نماز عشاء دو رکعت نماز پڑھے۔ ہر رکعت میں بعد سورۃ فاتحہ کے ایک بار آیۃ الکرسی، دس بار سورۃ اخلاص ایک بار سورۃ فلق ایک بار سورۃ ناس پڑھے۔ انشاء اللہ تعالیٰ یہ نماز ترقی ایمان کیلئے بہت زیادہ افضل ہے۔ وظیفہ: شعبان المعظم کی چودہ تاریخ کو بعد نماز عصر آفتاب غروب ہونے کے وقت باوضو چالیس مرتبہ یہ کلمات پڑھے: ’’لَا حَوْلَ وَ لَا قُوْۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ‘‘ اللہ تبارک و تعالیٰ اس دعا کے پڑھنے والے کے چالیس سال کے گناہ معاف فرمائے گا۔ چودہ شعبان کی نفل نماز: شعبان کی چودہ تاریخ بعد نماز مغرب دو رکعت نماز پڑھے۔ ہر رکعت میں بعد سورۃ فاتحہ کے سورۃ حشر کی آخری تین آیات ایک مرتبہ اور سورۃ اخلاص تین تین دفعہ پڑھے۔ انشاء اللہ یہ نماز واسطے مغفرتِ گناہ کے بہت افضل ہے۔ چودہ شعبان قبل نماز عشاء آٹھ رکعت نماز چار سلام سے پڑھنی چاہئے۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص پانچ پانچ مرتبہ پڑھے۔ یہ نماز بھی بخشش گناہ میں بہت زود اثر ہے۔ شب برات ماہ شعبان اگرچہ پورا مہینہ برکتوں اور سعادتوں سے بھرا ہوا ہے۔ لیکن خاص طور پر اس کی پندرہویں رات پورے ماہ کی باقی راتوں سے بڑی افضل ہے اس لیے سال بھر کی فضیلت والی راتوں میں اس کا شمار ہوتا ہے اسے شب برات اور لیلہ مبارکہ بھی کہتے ہیں۔ حدیث پاک میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ شعبان کی پندرہویں رات کو اللہ تعالیٰ پہلے آسمان پر جلوہ افروزی فرماتا ہے جسے آسمانِ دنیا بھی کہتے ہیں۔ وہاں سے اہل دنیا پر خصوصی رحمت کا نزول ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے کاموں کو سرانجام دینے والے فرشتے اللہ تعالیٰ کے سامنے سال بھر کے اعمالنامے پیش کرتے ہیں۔ اس پر اللہ تعالیٰ اہل دنیا سے خطاب فرماتا ہے کہ ہے کوئی مغفرت مانگنے والا کہ میں اس کے گناہوں کو بخش دوں اور ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اسے رزق دوں اور ہے کوئی مصائب و آفات میں مبتلا کہ میں اس کی مشکلات آسان کردوں تاکہ اس کے مصائب ختم ہوجائیں۔ حتی کہ یونہی لوگوں پر رحمتوں کی یہ منادی جاری رہتی ہے کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے۔ (ابن ماجہ) شیخ ابو انصرؒ نے بالاسناد حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عائشہؓ! یہ کون سی رات ہے؟ انہوں نے عرض کی: اللہ اور اس کے رسول ہی بخوبی واقف ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: یہ نصف شعبان کی رات ہے۔ اس رات میں دنیا کے اعمال ، بندوں کے اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں (ان کی پیشی اللہ رب العزت کی کی بارگاہ میں ہوتی ہے) اللہ تعالیٰ اس رات بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد میں لوگوں کو دوزخ سے آزاد کرتا ہے تو کیا تم آج کی رات مجھے عبادت کی آزادی دیتی ہو؟ میں نے عرض کیا۔ ضرور۔ پھر آپﷺ نے نماز پڑھی اور قیام میں تخفیف فرمائی، سورۃ فاتحہ اور ایک چھوٹی سورت پڑھی۔ پھر آدھی رات تک آپﷺ سجدے میں رہے پھر کھڑے ہوکر دوسری رکعت پڑھی اور پہلی رکعت کی طرح اس میں قرات فرمائی (چھوٹی سورت پڑھی) اور پھرآپﷺ سجدے میں چلے گئے۔ یہ سجدہ فجر تک رہا۔ میں دیکھتی رہی۔ مجھے یہ اندیشہ ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی روح (مبارک) قبض فرمالی ہے۔ پھر جب میرا انتظار طویل ہوا (بہت دیر ہوگئی) تو میں آپﷺ کے قریب پہنچی اور میں نے حضورﷺ کے تلووں کو چھوا تو حضورﷺ نے حرکت فرمائی۔ میں نے خود سنا کہ حضورﷺ سجدے کی حالت میں یہ الفاظ ادا فرمارہے تھے۔ اَعُوْذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عَقُوْبَتِکَ وَاَعُوْذُ بِرَحْمَتِکَ مِنْ نِّعْمَتِکَ وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ جَلَّ ثَنَآءُکَ لَآ اُحْصِیْ ثَنَآءً عَلَیْکَ اَنْتَ کَمَا اَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ o ترجمہ: الٰہی! میں تیرے عذاب سے تیری عفو اور بخشش کی پناہ میں آتا ہوں، تیرے قہر سے تیری رضا کی پناہ میں آتا ہوں۔ تجھ سے ہی پناہ چاہتا ہوں۔ تیری ذات بزرگ ہے۔ میں تیری شایانِ شان ثنا بیان نہیں کرسکتا۔ تو ہی آپ اپنی ثنا کرسکتا ہے اور کوئی نہیں۔ صبح کو میں نے عرض کیا کہ آپﷺ سجدے میں ایسے کلمات ادا فرمارہے تھے۔ کہ ویسے کلمات میں نے آپﷺ کو کہتے کبھی نہیں سنا۔ حضورﷺ نے دریافت فرمایا: کیا تم نے یاد کرلیے ہیں؟ میں نے عرض کی: جی ہاں! آپﷺ نے فرمایا خود بھی یاد کرلو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ۔ کیونکہ جبریل علیہ السلام نے مجھے سجدے میں ان کلمات کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ شب برات کے نوافل: اس رات کی فضیلت اور عظمت کے پیش نظر اس رات میں ہمہ تن تلاوتِ قرآن ، نوافل اور ذکر و فکر میں مشغول رہنا چاہئے۔ اس رات میں کسی مسجد میں بیٹھ کر نوافل میں مصروف رہنا بہت ہی افضل ہے۔ حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرہویں رات آئے تو تم رات کو قیام کرو یعنی نوافل پڑھو اور دن کو روزہ رکھو۔ اس لیے کہ اللہ سبحانہ اس رات میں آفتاب غروب ہونے کے بعد ہی آسمانِ دنیا پر نازل ہوتا ہے اور فرماتا ہے کہ کوئی مغفرت چاہنے والا ہے تاکہ میں اس کو بخشش دوں، کوئی رزق مانگنے والا ہے میں اس کو رزق دوں، کوئی گرفتارِ بلا ہے میں اس کو عافیت دوں۔ اور ایسا فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ صبح روشن ہوجاتی ہے۔ (ابن ماجہ) صلوٰۃ الخیر: شب برات میں جو نماز (سلف سے منقول اور) وارد ہے اس میں سو رکعتیں ہیں، ایک ہزار مرتبہ سورۃ اخلاص کے ساتھ۔ یعنی ہر رکعت میں دس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھی جائے اس نماز کا نام صلوٰۃ الخیر ہے۔ اس کے پڑھنے سے برکتیں حاصل ہوتی ہیں۔ سلف صالحین یہ نماز با جماعت پڑھتے تھے۔ اس نماز کی بڑئی فضیلت آئی ہے اور اس کا ثواب کثیر ہے۔ حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ مجھے سے سرور کائناتﷺ کے تیس صحابہؓ نے بیان کیا کہ اس رات کو جو شخص یہ نماز پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی طرف ستر بار دیکھتا ہے اور ہر بار کے دیکھنے میں اس کی ستر حاجتیں پوری فرماتا ہے جن میں سب سے ادنیٰ حاجت اس کے گناہوں کی مغفرت ہے۔ (غنیہ الطالبین) دس رکعت نفل: ایک روایت میں ہے کہ حضوراقدسﷺ نے فرمایا کہ جو میرا نیاز مند امتی شب برات میں دس رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ ہررکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص گیارہ گیارہ مرتبہ پڑھے تو اس کے گناہ معاف ہوں گے اور اس کی عمر میں برکت ہوگی۔ (نزہتہ المجالس) دو رکعت نفل: شعبان کی پندرہویں شب دو رکعت نماز پڑھے۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد آیۃ الکرسی ایک بار سورۃ اخلاص پندرہ پندرہ مرتبہ، بعد سلام کے درود شریف ایک سو دفعہ پڑھ کر ترقی رزق کی دعا کرے۔ انشاء اللہ اس نماز کے باعث رزق میں ترقی ہوجائے گی۔ آٹھ رکعت نفل: ماہ شعبان پندرہویں شب آٹھ رکعت نماز چار سلام سے پڑھے۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ قدر ایک ایک بار، سورۃ اخلاص پچیس مرتبہ پڑھے۔ مغفرتِ گناہ کے واسطے یہ نماز بہت افضل ہے۔ انشاء اللہ تعالیٰ اس نماز کے پڑھنے والے کی اللہ پاک بخشش فرمائے گا۔ نوافل برائے نجات عذاب قبر: پندرہویں شب کو آٹھ رکعت نماز دو سلام سے پڑھے۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص دس دس مرتبہ پڑھے۔ اللہ پاک اس نماز کے پڑھنے والے کیلئے بے شمار فرشتے مقرر کردے گا جو اسے عذاب قبر سے نجات کی اور داخل بہشت ہونے کی خوشخبری دیں گے۔ نوافل برائے توبہ: پندرہویں شب کو آٹھ رکعت نماز دو سلام سے پڑھے پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد آیۃ الکرسی دس مرتبہ دوسری میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ الم نشرح دس چودہ رکعت نوافل: پندرہویں شب چودہ رکعت نماز سات سلام سے پڑھے اور ہر رکعت میں بعد سورۃ فاتحہ کے سورۃ کافروں ایک بار سورۃ اخلاص ایک بار، سورۃ فلق ایک بار، سورۃ ناس ایک بار پڑھے۔ بعد سلام کے آیۃ الکرسی ایک دفعہ پھر سورۃ توبہ کی آخری آیات لقد جآء کم رسول تا عظیم تک ایک بار پڑھے۔ دنیاوی اور دینی مقاصد کیلئے یہ نماز بہت افضل ہے۔ وظائف: پندرہویں شب کو سورۃ بقرہ کا آخری رکوع آمن الرسول سے لے کر کافرین تک اکیس مرتبہ پڑھنا امن وسلامتی، حفاظت جان و مال کیلئے افضل ہے۔ پندرہویں شب سورۃ یٰسین تین مرتبہ پڑھنے سے حسب ذیل فائدے ہیں۔ ترق�ئ رزق، درازیِ عمر، ناگہانی آفتوں سے محفوظ رہنا، انشاء اللہ تعالیٰ۔ شعبان کی پندرہویں شب سورۃ دخان سات مرتبہ پڑھنی بہت افضل ہے۔ انشاء اللہ تعالیٰ پروردگار عالم ستر حاجات دنیا کی اور ستر حاجات عقبیٰ کی قبول فرمائے گا۔ نفل نماز پندرہ تاریخ: شعبان کی پندرہ تاریخ بعد نماز ظہر چار رکعت نماز دو سلام سے پڑھے۔ پہلی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ زلزال ایک بار، سورۃ اخلاص دس مرتبہ، دوسری رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ تکاثر ایک بار، سورۃ اخلاص دس مرتبہ، تیسری رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ کافرون تین بار، سورۃ اخلاص دس مرتبہ، چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد آیۃ الکرسی تین بار، سورۃ اخلاص پچیس مرتبہ پڑھے۔ اس نماز کی بے حد فضیلت ہے۔ اللہ پاک اس نماز کے پڑھنے والے پر خاص نظر کرم قیامت کے دن فرمائے گا اور انشاء اللہ تعالیٰ اس نماز کی برکت سے دین و دنیا کی بھلائی حاصل ہوگی۔ وظائف: ماہ شعبان روزانہ نماز کے بعد اس دعا کو پڑھنا مغفرتِ گناہ کیلئے بہت افضل ہے۔ اَسْتَغْفِرُاللّّٰہَ الْعَظِیْمَ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ اِلَیْہِ تَوْبَۃَ عَبْدٍ ظَالِمٍ لَّا یَمْلِکُ نَفْسَہٗ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا وَّ لَا مَوْتًا وَّ لَا حَیٰوۃً وَّ لَا نُشُوْرًا۔ رسول اکرم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ ماہ شعبان میں جو کوئی تین ہزار مرتبہ دور شریف پڑھ کر مجھ کو بخشے گا، بروز حشر اس کی شفاعت کرنی مجھ پر واجب ہوجائے گی۔ نفل روزہ: ماہِ شعبان کی پندرہ تاریخ کے روزہ کی بڑی فضیلت ہے جو کوئی یہ روزہ رکھے گا باری تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ معاف فرمائے گا۔ بعد نماز مغرب کے چھ رکعتیں دو دو رکعت کرکے پڑھیں کہ دو رکعت نفل درازیِ عمر بالخیر ہونے کی نیت سے اور دو رکعت نفل بلائیں دفع ہونے کی نیت سے اور دو رکعت نفل مخلوق کا محتاج نہ ہونے کی نیت سے پڑھیں اور ہر دو گانہ کے بعد سورۃ یٰسین ایک بار یا سورۃ اخلاص اکیس بار اور اس کے بعد دعائے نصف شعبان المعظم پڑھے۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم ط اَللّٰھُمَّ یَا ذَا لْمَنِّ وَلَا یُمَنُّ عَلَیْہِ ط یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَاذَا الطَّوْلِ وَالْاِنْعَامِ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ ظَھْرُ اللَّاحِیْنَ وَجَارُالْمُسْتَجِیْرِیْنَط وَاَمَانُ الْخَآءِفِیْنَ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ کَتَبْتَنِیْ عِنْدَکَ فِیْٓ اُمِّ الْکِتٰبِ شَقِیًّا اَوْ مَحْرُوْمًا اَوْ مَطْرُوْدًا اَوْ مُقَتَّرًا عَلَیَّ فِی الرِّزْقِ فَامْحُ اَللّٰھُمَّ بِفَضْلِکَ شَقَاوَتِیْ وَحِرْمَانِیْ وَطَرْدِیْ وَاقْتِتَارَ رِزْقِیْ وَاثْبِتْنِیْ عِنْدَکَ فِیْٓ اُمِّ الْکِتٰبِ سَعِیْدًا مَّرْزُوْقًا مُّوَفَّقًا۔ لِلْخَیْرَاتِط فَاِنَّکَ قُلْتَ وَقَوْلُکَ الْحَقُّ فِیْ کِتَابِکَ الْمُنَزَّلِ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِط یَمْحُوا اللّٰہُ مَایَشَآءُ وَیُثْبِتُ وَعِنْدَہٗٓ اُمُّ الْکِتٰبِ o اِلٰھِیْ بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمٍط فِیْ لَیْلَۃِ النِّصْفِ مَنْ شَھْرِ شَعْبَانَ الْمُکَرَّمِط اَلَّتِیْ یُفْرَقُ فِیْھَا کُلُّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ وَّ یُبْرَمُط اَنْ تَکْشِفَ عَنَّا مِنْ الْبَلَآعِ وَالْبَلْوَآءِ مَانَعْلَمُ وَمَالَا نَعْلَمُط وَ اَنْتَ بِہٖٓ اَعْلَمُط اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُط وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمْط وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o *۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*