رجب
ماہ رجب کی عبادات تیس رکعت نوافل : حضرت سلمانؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا ہے کہ اے سلمان! رجب کا چاند طلوع ہوگیا۔ اگر اس مہینے میں کوئی مومن مرد یا عورت تیس رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور سورۃ اخلاص تین بار اور سورۃ الکافروں تین بار پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو محو کر دیتا ہے اور اس کو اتنا اجر عطا فرمائے گا کہ جیسے اس نے پورے مہینے کے روزے رکھے اور اس کا شمار آئندہ سال تک نماز پڑھنے والوں میں ہوگا (یعنی اس کو سال بھر کی نمازوں کا ثواب ملے گا) اور شہید بدر کے عمل کے برابر اس کے اعمال کو روزانہ بلند سے بلند تر کیا جائے گا اور ہر دن کے روزہ کے عوض سال بھر کی عبادت کا ثواب اس کیلئے لکھا جائے گا اور اس کے ہزار درجے بلند کیے جائیں گے۔ اور اگر اس نے پورے مہینے (ماہ رجب کے) روزے رکھے اور یہی نماز پڑھی تو اللہ تعالیٰ اس کو دوزخ سے بچالے گا اور اس کیلئے جنت واجب کردے گا۔ وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے قرب و جوار میں ہوگا۔ مجھے اس کی خبر جبریل علیہ السلام نے دی ہے۔ جبریل علیہ السلام نے کہا تھا کہ یہ آپ ﷺ کے اور مشرکوں اور منافقو ں کے درمیان فرق پیدا کرنے والی نشانی ہے۔ منافق یہ نماز نہیں پڑھتے ہیں۔ حضرت سلمانؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! مجھے بتایئے کہ میں یہ نماز کس طرح پڑھوں۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اول ماہ میں دس رکعتیں پڑھو اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ ایک بار، سورۃ اخلاص تین بار اور سورۃ الکافرون تین بار اور جب سلام پھیرو تو ہاتھ اٹھا کر یہ دعا پڑھو: لَاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحْییٖ وَیُمِیْتُ وَھُوَ حَیُّ ٗ لَّا یَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًاہ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرُٗہ اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَآ اَعْطَیْتَ وَلَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَ لَا یَنْفَعُ ذَالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔ ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا و یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ سب ملک اسی کا ہے۔ اسی کیلئے حمد ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے۔ وہ خود ہمیشہ زندہ ہے اسے کبھی موت نہیں آتی۔ نیکی اس کے ہاتھ میں ہے وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ اے اللہ! جسے تو عطا کرتا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جسے توروک دے اسے کوئی دینے والا نہیں۔ تیری مرضی کے علاوہ کوئی شخص کوشش کرے تو وہ لاحاصل ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا اور دس رکعتیں وسط ماہ میں پڑھو اس طرح کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ ایک بار، سورۃ اخلاص تین بار اور سورۃ الکافرون تین بار اور جب سلام پھیرو تو ہاتھ اٹھا کر یہ دعا پڑھو: لَاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحْییٖ وَیُمِیْتُ وَھُوَ حَیُّ ٗ لَّا یَمُوْتُ اَبَدًا اَبَدًاہ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرُٗہاِلٰھًا وَّحِدًا اَحَدًا صَمَدًا فَرْدًا وِتْرًا لَمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَۃً وَّ لَا وَلَدًا۔ ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا و یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ سب ملک اسی کا ہے۔ اسی کیلئے حمد ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے۔ وہ خود ہمیشہ زندہ ہے اسے کبھی موت نہیں آتی۔ نیکی اس کے ہاتھ میں ہے وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔وہ یکتا ہے اس کا کوئی نظیر نہیں وہ یگانہ و یکتا ہے۔ نہ اس کی کوئی بیوی ہے اور نہ کوئی اولاد۔ یہ دعا پڑھ کر دونوں ہاتھ منہ پر پھیر لو۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ پھر مہینے کے آخر میں دس رکعتیں پڑھو۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ، سورۃ اخلاص اور سورۃ الکافرون تین بار پڑھے، سلام پھیرنے کے بعد آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہو: لَاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحْییٖ وَیُمِیْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْ ءٍ قَدِیْرُٗہوَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ اٰلِہٖ الطَّاھِرِیْنَ وَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِہ ترجمہ: اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی حکومت ہے وہی تعریف کا سزاوار ہے وہ زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے وہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ ہمارے آقا حضرت محمدﷺ پر اور آپﷺ کی پاک آل پر اللہ کی رحمت ہو۔ اونچے مرتبہ والے اللہ کے بغیر نہ کوئی قوت ہے اور نہ طاقت۔ اس کے بعد مراد مانگو تمہاری دعا قبول ہوگی۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اور جہنم کے درمیان ستر خندقیں حائل فرمادے گا۔ ہر خندق اتنی وسیع و طویل ہوگی جیسے زمین سے آسمان تک کا فاصلہ، ہر رکعت کے عوض دس لاکھ (ہزار در ہزار) رکعتیں لکھی جائیں گی (دس لاکھ رکعتوں کا ثواب ملے گا) جہنم سے آزادی اور پل صراط سے (بغیر کسی خطرے کے) عبور تمہارے لیے مقرر کردیا جائے گا۔ حضرت سلمانؓ فرماتے ہیں کہ حضورﷺ جب یہ بیان فرماچکے تو میں اس عظیم اجر پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کیلئے روتا ہوا سجدے میں گر پڑا۔ (غنیہ الطالبین) رجب کے روزے: رجب المرجب کے مہینے میں روزے رکھنا کارِ ثواب ہے۔ سردار انبیاء ﷺ نے فرمایا، رجب ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں اللہ تعالیٰ نیکیوں کو دگنا کرتا ہے جو آدمی رجب کے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے ہیں اور جو کوئی رجب کے ساتھ دن کے روزے رکھے تو اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کئے جائیں گے اور جو کوئی اس کے آٹھ دن روزے رکھے تو اس کیلئے جنت کے آٹھ دروازے کھولے جائیں گے اور جو آدمی رجب کے دس دن روزے رکھے تو اللہ کریم سے جس چیز کا سوال کرے گا وہ اسے دے گا اور جو کوئی رجب کے پندرہ دن روزے رکھے تو آسمان سے ایک منادی ندا کرے گا کہ تیرے گزشتہ گناہ معاف ہوگئے ہیں اور اب نئے سرے سے عمل شروع کر، اور جو زیادہ روزے رکھے گا اسے اللہ کریم زیادہ دے گا۔ (ماثبت السنۃ) نفل نماز شب معراج: ماہِ رجب کی ستائیسویں شب کو بارہ رکعت نماز تین سلام سے پڑھے۔ پہلی رکعت میں بعد سورۃ فاتحہ کے سورۃ قدر تین تین مرتبہ ہر رکعت میں بعد سلام کے ستر مرتبہ بیٹھ کر یہ پڑھے۔ لَاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ۔ اس کے بعد چار رکعت میں بعد سورۃ فاتحہ کے سورۃ اخلاص تین تین مرتبہ ہر رکعت میں، بعد سلام کے بیٹھ کر ستر مرتبہ سورۃ الم نشرح پڑھے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور بڑے اخلاص کے ساتھ دعا مانگیں۔ چار رکعت نوافل: بزرگوں سے مذکور ہے کہ ستائیسویں رجب کو رات کے وقت چار رکعت نوافل دو دو کرکے پڑھے جائیں۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد 27مرتبہ سورۃ اخلاص یعنی قل ہو اللہ پڑھی جائے۔ سلام پھیرنے کے بعد اسی مقام پر بیٹھا رہے۔ اور بیٹھ کر ستر مرتبہ یہ درود شریف پڑھے۔ بزرگوں کا کہنا ہے کہ ستائیسویں رجب کو اس طرح نوافل اور درود پڑھنے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے اور پڑھنے والے کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کیلئے رحمت کاملہ کا سایہ ہوجاتا ہے اور آخرت میں بھی یہ نوافل بخشش میں معاون ثابت ہوں گے۔ درود پاک یہ ہے۔ اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ط وَ عَلٰی اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہِ ط دو رکعت نفل: رجب کی ستائیسویں رات کو دو رکعت نماز نفل پڑھے اور ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۃ اخلاص اکیس مرتبہ پڑھے۔ نماز سے فارغ ہو کر دس مرتبہ درود شریف پڑھے اور پھر پڑھے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْءَلُکَ بِمُشَاھِدَۃِ اَسْرَارِ الْمُحِبِّیْنَ۔ وَ بِالْخِلْوَۃِ الَّتِیْ خَصَّصْتَ بِھَا سَیِّدَ الْمُرَسَلِیْنَ حَیْنَ اَسْرَیْتَ بِہٖ لَیْلَۃِ السَّابِعِ وَالْعِشْرِیْنَ اَنْ تَرْحَمَ قَلْبِیْ الْحَزِیْنَ وَتُجِیْبُ دَعْوَتِیْ یَا اَکْرَمَ الْاَکْرَمِیْنَ ہ تو اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے گا اور جب دوسروں کے دل مردہ ہوجائین گے تو اس کا دل زندہ رکھے گا۔ (نزہۃ المجالس ج ۱ ص۳۰) آٹھ رکعت نوافل: شب معراج کو آٹھ رکعت نوافل دو دو کرکے چار سلاموں سے یوں پڑھے جائیں کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورۃ بنی اسرائیل (پارہ نمبر۱۵) کی پہلی تین آیات پڑھی جائیں۔ ان نوافل کے پڑھنے سے قلبی پاکیزگی پیدا ہوگی اور اللہ کی حمد و ثنا کی طرف دل خوب مائل ہوگا اور اللہ کی بندگی میں کیف و سرور پیدا ہوگا۔ اگر کسی سالک کو کامل راہنما اور ہادی کی ضرورت ہو تو ان نوافل کی برکت سے اچھا راہنما ملنے کے آثار پیدا ہوجاتے ہیں اور پڑھنے والا ہدایت کی راہ کا متلاشی بن جائے گا۔ غرضیکہ ان نوافل کے بے پناہ فوائد ہیں۔ بعد نماز ظہر نوافل: حضرت عبداللہ بن عباسؓ کا معمول تھا کہ جب ستائیسویں رجب آتی تو وہ اعتکاف میں بیٹھے ہوتے تھے اور بعد نماز ظہر نفل پڑھنے میں مشغول ہوجاتے اس کے بعد وہ چار رکعتیں پڑھتے اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ ایک مرتبہ سورۃ القدر تین بار اور سورۃ اخلاص پچاس مرتبہ پڑھتے تھے۔ پھر عصر تک دعاؤں میں مشغول رہتے انہوں نے فرمایا کہ سرور کونینﷺ کا یہی معمول تھا۔ بارہ رکعت نوافل: حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ جو شخص رجب کی ستائیسویں کو بارہ رکعت نفل کی نیت سے اس ترکیب سے پڑھے کہ سورۃ فاتحہ کے بعد تین مرتبہ سورۃ قدر اور بارہ دفعہ سورۃ اخلاص اور کے بعد یعنی نماز سے فارغ ہو کر ایک بار درود شریف اور تین مرتبہ: 1۔ سُبُّوْحُ ٗ قُدُّوْسُ ٗ رَبُّنَا وَرَبُّ الْمَلآءِکَۃِ وَ الرُّوْحُ 2۔ رَبِّ اغْفِرْوَارْحَمْ وَتَجَاوَزُ عَمَّا تَعْلَمُ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْاَعْظَمَ۔ پڑھے اور ایک سو بار درود شریف اور ایک سو بار: اَسْتَغْفِرُوا اللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَم نْبٍ وَخَطِیْءَۃٍ وَّ اَتْوْبُ اِلَیْہِ۔ اور ایک سو بار تسبیح پڑھے یعنی: سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ وَاللّٰہْ اَکْبَرْ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔ پڑھے اور اپنے لئے اور اپنے ماں باپ کیلئے اور تمام مسلمانوں مرد و زن کیلئے دعا مانگے تو اللہ تعالیٰ اسے پانچ نعمتیں عطا فرماتا ہے۔ مخلوق کا عمر بھر محتاج نہ ہوگا۔ ایمان پر خاتمہ ہوگا۔ اس کی قبر کشادہ کردی جائے گی۔ جنت کی ہوائیں اسے پہنچتی رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ کے دیدار سے مشرف ہوگا۔ (غنیہ الطالبین) یوم معراج کے روزے کا اجر: ستائیسویں رجب کی رات کو حضورﷺ کو معراج ہوا۔ اس رات کی فضلیت کے متعلق حضرت ابوہریرہؓ نے بیان کیاکہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ جس نے ستائیسویں رجب کا روزہ رکھا اس کو ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب ملے گا۔ اسی دن حضرت جبریل علیہ السلام نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں رسالت لے کر نازل ہوئے۔ شیخ ہبۃ اللہ نے اپنی اسناد سے بروایت حضرت ابوسلمہؓ حضرت سلمان فارسیؓ نقل کیا ہے۔ کہ رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے کہ ماہ رجب میں ایک دن اور ایک رات ایسی ہے کہ اگر اس دن کا کوئی روزہ رکھے اور اس رات کو عبادت کرے تو اس کو ایک سو برس روزے رکھنے والے اور سو سال کی راتوں کی عبادت کرنے والے کے برابر اجر ملے گا۔ یہ رات وہ ہے جس کے بعد رجب کی تین راتیں رہ جاتی ہیں (یعنی ستائیسویں شب) اور یہ دن وہ ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے رسول کریمﷺ کو رسالت عطا فرمائی۔ (غنیہ الطالبین) O)))O۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔O)))O