ربیع الثانی
ربیع الثانی کے نوافل یہ اسلامی سال کا چوتھا مہینہ ہے۔ اسے ربیع الآخر بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا نام رکھتے وقت ربیع کا موسم تھا یعنی ربیع کا اخیر تھا اس لیے اس کا نام ربیع الآخر رکھا گیا مگر ربیع الاول کی مناسبت سے ربیع الثانی مشہور ہوگیا۔ اس مہینہ کے مشہور واقعات یہ ہیں کہ اس مہینہ کی تیسری تاریخ کو حجاج نے کعبہ معظمہ پر آگ پھینکی تھی جبکہ سیدنا حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ وہاں محصور تھے۔ جس سے خانہ کعبہ جل گیا۔ اسی ماہ میں حضرت سیدنا عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا وصال بھی ہوا۔ نفلی عبادت: اس ماہ کے نوافل حسبِ ذیل ہیں جو اکثر صوفیاء پڑھتے رہے ہیں۔ شب اول کے نوافل: عابدوں کا کہنا ہے کہ جب ربیع الثانی کا چاند نظر آجائے تو اس کی شب اول میں بعد نماز مغرب آٹھ رکعت نفل دو دو کی نیت سے پڑھے اور اس میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ کوثر تین بار اور دوسری رکعت میں سورۃ کافرون تین بار، پھر تیسری، چوتھی، پانچویں، چھٹی، ساتویں، آٹھویں رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص تین تین بار ہر رکعت میں پڑھے۔ انشاء اللہ اس نماز کے پڑھنے والے کو بے شمار نمازوں کا ثواب ملے گا۔ چار رکعت نفل: جواہر غیبی میں ہے کہ اس مہینہ کی پہلی، پندرہویں، انتیسویں تاریخوں میں چار رکعت نفل پڑھے۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص پانچ بار پڑھے اس کیلئے ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہزار برائیاں محو کی جاتی ہیں۔ انجام بخیر کا وظیفہ: جو شخص پورا ماہ بعد نماز عشاء یہ وظیفہ روزانہ 1111 مرتبہ پڑھے گا وہ موت کے وقت کلمہ پڑھتا ہوا اس دنیا سے رخصت ہوگا۔ بعض بزرگوں کا کہنا ہے کہ اس وظیفے میں خاتمہ بالخیر کی بے حد تاثیر ہے۔ اس وظیفہ سے خاتمہ بالخیر ہوتا ہے۔ وظیفہ درج ذیل ہے۔ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَ الْاَرْضِ قف اَنْتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِج تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ ہ ترجمہ: اے آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے والے! دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا رفیق ہے، تو مجھ کو اپنی فرمانبرداری کی حالت میں دنیا سے اٹھا لے اور مجھ کو اپنے نیک بندوں میں داخل کرلے۔