محفل پاک بسلسلہ:خراج عقیدت شہدائے کربلا 2015
بسلسلہ : خراج عقیدت سید الشہداء حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ و شہدائے کربلا
محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا ور محفل میں نعتیہ و عارفانہ کلام کے نذرانہ محترمہ مہوش مسعود صاحبہ ، محترمہ صاحبزادی صدیقہ مسعود صاحبہ ،محترمہ سلطانہ ناصر صاحبہ ، محترمہ رقیہ اکمل صاحبہ ،محترمہ راشدہ صاحبہ ، محترمہ ماہ نور اور محترمہ عروہ صاحبہ نے پیش کئے۔ محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے شان پنجتن پاک و شہدائے کربلا کے حوالے سے بیان دیتے ہو کیا کہ قربانی دینے والوں کے نام ہمیشہ زندہ و جاوید رہتے ہیں۔ اور اگر جن کی قربانی اللہ تبارک و تعالیٰ کود منظور ففرما لیں وہ سوچیں کس مقام پر ہونگے ۔ ان ہستیوں کی کیا شان ہوگی۔ آپ نے شہدائے کربال کی عظمت و حوصلے کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ عظیم ہستیاں ہیں کہ جنہوں نے جان مال اور اولاد کو اللہ کی راہ مین اس کی رضا کی خاطر قربان کردیا اور عظیم شہادت کا رتبہ پایا ۔ سید الشہداء حضرت امام حسین پاک رضی اللہ عنہ کی اس عظیم قربانی نے دین اسلام کو ایک نئی روح بخشی ہے۔ آپ نے کہا کہ پنجتن پاک کے گھرنے کی تو کیا شان بیان کریں جس گھرانے کی اللہ کے نزدیک محبوبیت کے بارے میں ہر کوئی جانتا ہے۔ اس گھرانے کا کیا کہنا کہ جس میں حضرت محمد ۖ موجود ہیں۔ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ اور سیدہ پاک جیسی خواتین موجود ہوں۔ حضرت سیدنا امام حسن اور حضرت سیدنا امام حسین جنتی نوجوانوں کے سردارہیں بھلا ان ان پاک ہستیوں کی تعریف کیونکر بیان ہو سکتی ہے۔ ان ہستیوں کی جود و سخا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محترمہ ناظرہ مسعود نے کہا کہ سخاوت کے معنی یہ ہیں اپنی ضرورت سے زائد جو ہے وہ کسی ضرورت مند کو دے دینا۔ مگر ایثار کا مطلب ہے کہ اپنا پیٹ کاٹ کر اپنی ضرورت کو پس پشت ڈال کر کسی دوسرے کی ضرورت کو پوری کرنا اس کی مدد کرنا ۔ اور ان پاک ہستیوں کی زندگی ہی جود و سخا کی مثالوں سے بھری ہوئی ہے۔ایسے ہی ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ ایک مرتبہ حسنین کریمین بچپن میں بیمار ہوگئے تو امیرالمومنین حضرت مولائے کائنات علی المرتضیٰ ، حضرت سیدہ فاطمہ الزہرہاور خادمہ حضرت فضہ نے ان شہزادوں کی صحت یابی کیلئے 3دن روزہ رکھنے کی منت مانی ۔اللہ تعالیٰ نے صحت عطا فرمائی منت ادا کرنے کیلئے سب نے روزہ رکھا ۔حضرت علی 3 صالح جو کسی سے ادھا لے کر آئے۔ تینوں دن حضرت سیدہ نے ایک صالح پکانا تھا۔ پہلے دن جب روٹی پکا کر کھانے کیلئے سب بیٹھے تو مسکین نے سدا لگائی ۔کھانا اٹھا کر اسے دے دیا گیا ۔ دوسرے دن ایک یتیم نے سدا لگائی تو کھانا اٹھا کر اسے دے دیا گیا۔ تیسرے دن قیدی سائل دروازے پر حاضر ہوئے اور روٹیوں کا سوال کیا تو تینوں دن سب روٹیان ان سائلوں کو دے دیں۔اور تینوں دن پانی پی کر اگلا روزہ رکھ لیا گیا۔اس ایثار و سخاوت کی مثال سے جو سبق ملتا ہے وہ کیا ہے؟ سب سے پہلے تو شان ہے ان ہستیوں کی کہ اس طرح کا یثار ۔ بے شک ان پاک اور مقدس ہستیوں سے ہی ممکن ہے عام لوگوں کی بس کی یہ بات نہیں ہے۔
حضور قبلہ لاثانی سرکار کو خواب میں سیدنا حضرت علی المرتضیٰ نے زیارت سے نوازا۔ اس کے بعد فرمایا (جس کا مفہوم یوں ہے) جن سالکین کو نوازنا ہو ان کے دل میں پنجتن پاک کی محبت اور خصوصاً حضرت فاطمہ کی محبت دیکھ لیا کرو کہ ہے کہ نہیں۔یہ ان لوگوں کیلئے خوشخبر ی ہے جن کے دل میں پنجتن پاک کی محبت ہے ۔ بے شک ان کا ملین کی صحبت سے ہی اللہ و رسول ۖ کی محبت کا سبق ملتاہے۔ ذکر اللہ کے فیوض و برکات ظاہر ہوتے ہیں۔انہیں خوب صورت ذکر اذکار کے ساتھ محفل کا اختتام ہوا۔ اس کے بعد تمام اہل سلسلہ کو لاثانی ویلفیئر فائونڈیشن ،آل پاکستان صوم و صلوٰة کمیٹی ممبر ہونے کی حیثیت سے ممبر فلیکس اپنے گھر کے باہر لگوانے کی خاص تاکید کی گئی۔ ممبر فلیکس آستانہ عالیہ پر دستیاب ہے جو کہ مرکزی سٹال سے لے سکتے ہیں۔ قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب نے اہل محفل کو اپنی زیارت بابرکت سے نواز ا اور خصوصی اجتماعی دعا فرمائی ۔ محفل پاک کے آخر میں اقائے نامدار ۖ اور شہدائے کربلا کی بارگاہ اقدس میں صلوٰة و سلام کے نذرانے پیش کئے گئے اور محفل میں خصوصی لنگر شریف کا اہتمام کیا گیا ۔