محفل نعت وکلام ,اگست 2015
محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا اور نعت وکلام کے نذرانے نعت وکلام کونسل سے محترمہ مہوش مسعود صاحبہ ، محترمہ سلطانہ ناصر صاحبہ ، محترمہ رقیہ اکمل صاحبہ اور لاثانی نعت و کلام کونسل کے زیر تربیت بچیوں نے پیش کئے۔ لاہور سے محترمہ عارفہ افتخار ومحترمہ غزالہ قریشی صاحبہ نے خصوصی کلام پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔
صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب نے محفل کو اپنی زیارت بابرکات سے نوازا ، خصوصی دعا فرمائی۔ آپ سرکار نے آستانہ عالیہ لاثانیہ ، چادریہ سے جاری ہونے والے فیوض وبرکات کے حوالے سے خصوصی بیان فرمایا۔
محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے اولیاء کرام کی شان بیان کرتے ہوئے کہا!
* قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ بے شک وہ اللہ سمیع وبصیر ہے اور اسی طرح سورۃ الدھر میں فرمان باری تعالیٰ ہے کہ پس ہم نے اسے (انسان) کو سمیع بصیر بنایا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ تو قادر مطلق ہے۔ بے شک وہ سب کچھ دیکھنے والا اور سننے والا ہے اسی نے انسان کو بنایا سوال یہ پیدا ہوتا ہے وہ کون سے ایسے بندے ہیں کون سی برگذیدہ ہستیاں ہیں جن کے بارے میں قرآن پاک میں یہ ارشاد ہوا۔
اللہ تبارک تعالی نے قرآن کریم میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے اختیارات، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اختیارات، حضرت خضر علیہ السلام کے اختیارات کا ذکر فرما کر فیصلہ تو خود فرما دیا، بے شک اللہ جس کو چاہے جیسے چاہے نواز دیتا ہے۔ اور لوگ انبیاء کرامؑ کے اختیارات کے حوالے سے کہتے ہیں کہ یہ شرک ہے، بدعت ہے۔ دراصل انہوں نے قرآن کریم میں دی گئی تعلیمات کو سمجھا ہی نہیں اس لئے اس طرح کے اختلافات پیدا ہوئے چونکہ علم ہی نہیں ہے اور لاعلمی کی وجہ سے لوگ شرک اور بدعتوں کے جھگڑوں میں پھنس کر دین کی اصل روح سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ تم جو پیروں فقیروں کے پاس جاتے ہو، کیا وہ تمہاری شفاعت کروادیں گے؟ تو اس کے جواب میں اس آیت مبارکہ پر غور کریں تو جواب مل جائے گا۔
سورۃ طور میں فرمان باری تعالیٰ ہے ’’اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان میں ان کی پیروی کی ہم ان کی اولاد کو (بھی درجات جنت ) میں ان کے ساتھ ملا دیں گے خواہ ان کے اپنے عمل اس درجہ کے نہ بھی ہوں ۔ یہ صرف ان کے صالح آباء کے اکرام میں ہوگا) اور ہم ان کے (صالح آباء) کے ثواب اعمال سے بھی کوئی کمی نہیں کریں گے‘‘
اب یہاں صرف نیک والدین کا ذکر ہے تو سوچیں وہ ہستیاں جوکہ اللہ کی محبوب حبیب ہستیاں ہیں تو ان کا ایمان کیسا ہوگا اور ان کی پیروی کرنے والوں کے درجات کیا ہونگے؟ بھلا کیا وہ ہستیاں شفاعت نہیں کرواسکتی! بے شک یہ وہ ہستیاں ہیں کہ جن کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ انبیاء صدیقین ، شہدا، صالحین کیا ہی اچھے ساتھی ہیں تمہارے۔ اور ایک جگہ فرمان ہے۔ بے شک تمہارا دوست تو اللہ اور اس کا رسول ہی ہیں اور ایمان والے۔ جب اللہ تبارک تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ تمہارے اچھے ساتھی ہیں تو بے شک یہ سچ ہے حق ہے۔ کہ یہ نہ صرف دنیا میں بلکہ اور آخرت میں بھی ہماری بھلائی کا سبب ہونگے کیونکہ حدیث نبوی ﷺ ہے کہ جو جس سے محبت کرتا ہے وہ اس کے ساتھ ہوگا اور ہمیں یقین ہے کہ ایسا ہی ہوگا۔ اور جو اللہ کے محبوب حبیب بندوں کی صحبتیں حاصل کرلے تو بے شک اس پر اللہ کا خاص کرم ہوگیا۔
قبلہ لاثانی سرکار بے شک اللہ تعالیٰ کے محبوب برگذیدہ بندوں میں سے ہیں کہ جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ، انبیاء کرامؑ ، صحابہ کرامؓ، اہل آل بیت اطہارؓ اور بزرگ صالحین مشائخ خود لوگوں کو دستگیری فرما رہے ہیں اور آپ سے نسبت اختیار کرنے کا حکم فرما رہے ہیں۔ آپ وارث الانبیاء ہیں وارث الاولیاء ہیں، آپ کے فیوض وبرکات وکرامات کے چرچے دور دور تک پھیل چکے ہیں۔ بس اب بات یہ ہے کہ آپ سرکار کی محبت اور فیوض وبرکات سے جو روحانی تبدیلی ہمارے اندر آتی ہے اس پر استقامت سے چلنا تاکہ ان روحانی معاملات میں کبھی تنزلی نہ ہو جو بھی فیضیاب ہورہا ہے۔ وہ اپنا محاسبہ ضرور کرتے رہیں تاکہ وہ اخلاق اور اعمال کو ایسا بنانے کی کوشش کریں کہ دل میں دنیا داری کی بجائے اللہ ورسول ﷺ و مرشد کریم کی محبت کا غلبہ رہے۔
اللہ ہم سب کیلئے آسانیاں پیدا کرے اور اس در پر استقامت عطا فرمائے (آمین ثم آمین)
محفل کے اختتام پر آقا ﷺ کی بارگاہ اقدس پر صلوۃ وسلام کے نذرانے پیش کئے گئے۔