جنرل مشرف کوہرگز نہ پھنسایا جائے وہ قوم کے غدار نہیںبلکہ محب وطن ہیں۔صوفی مسعوداحمدصدیقی
فیصل آبادامیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان صوفی مسعوداحمدصدیقی کی زیر صدارت لاثانی سیکرٹریٹ پر''اگر سیاست سے بالاترہوکرسوچیںتومختلف سیاسی جماعتوںسے وابستہ بے شمارلوگ جنرل مشرف کوسنگین مجرم نہیں سمجھتے''کے عنوان سے سیمینار2014 منعقدہوا۔جس میں تنظیم مشائخ عظام پاکستان کے مرکزی، صوبائی وضلعی کوارڈینیٹرز(مردوخواتین )سمیت ہرشعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے نمائندوں نے شرکت کی۔اس موقع پرصدیقی لاثانی سرکارنے کہا کہ جنرل مشرف کانواز حکومت الٹنے کااقدام پاکستان کے مفاد میں تھا،اس سلسلے میں جنرل مشرف کوہرگز نہ پھنسایا جائے ،وہ غدارنہیں بلکہ محب وطن ہیں۔اگر اس وقت جنرل مشرف یہ قدم نہ اٹھاتے تو ملک سخت مشکلات کاشکار ہوجاتاکیونکہ نوازحکومت ایک مخصوص لابی کا شکار ہوچکی تھی جوان سے اپنے مفادات کے حق میں فیصلے کروارہی تھی۔یہی مخصوص لابی ملک میں مذہبی منافرت پھیلانے کابھی سبب تھی اورایک سازش کے تحت 295(ABC)کے غلط استعمال سے جید مشائخ عظام اورصوفیائے کرام کے خلاف غیر قانونی مقدمات بناکرانہیں ظلم وستم کاشکار بنارہی تھی۔ان کا12اکتوبر والا اقدام سنگین جرائم میں نہیں آتاہے بلکہ پاکستان کی بقا کیلئے یہ قدم اٹھانا پڑا۔مرکزی ،صوبائی اورضلعی کوارڈینیٹرز (مردوخواتین )نے کہاکہ جنرل پرویز مشرف پر غداری کامقدمہ غلط ہے،اگروہ غدار تھے تو اس وقت ساتھ دینے والے دیگر جنرل اورپرویز الہٰی اورشجاعت کیوں بری الذمہ ہیں،سابقہ نواز حکومت میں مخصوص لابی نے ایک سازش کے تحت اولیاء اللہ پر نبوت کے جھوٹے دعویدار ہونے کے الزامات لگاکر سزائیں دلوائیں،لاکھوں لوگوںنے فوج کے آنے کی دعائیںکیں۔اگرمیاں نواز شریف اس وقت لاکھوں لوگوں کے احتجاج کے مطابق مسئلہ حل کردیتے تو ایسے حالات پیدانہ ہوتے اورانہیں عوامی تائید وحمایت حاصل رہتی ۔موجودہ حکومت اصل غداران وطن یعنی دہشت گردوں کوعام معافی دینے کی بات کررہی ہے جوکہ ملک وملت اوراسلامی تعلیمات کی شدید خلاف ورزی ہے۔اس وقت بھی نواز حکومت سے غفلت ہوئی تھی اورآج بھی یہ حکومت غفلت کاشکار ہونے جارہی ہے ۔حکومت جنرل مشرف کو فوری طور پر باعزت رہاکرے ورنہ تنظیم مشائخ عظام پاکستان سے منسلک سیاسی جماعتوں کے ووٹرزاورسپوٹران اپنی اپنی جماعتوں سے اپنی وابستگیاں ختم کرنے اورملک گیر احتجاج کرنے کااعلان کردیںگے۔کوارڈینیٹر زمیںپیر طریقت احسان الحق نقشبندی ،رفاقت علی نقشبندی، پیر مشتاق احمد نقشبندی ،پیر مختار احمد نقشبندی، پیر لیاقت علی نقشبندی، پیر خالد حنیف نقشبندی ،محمد ریحان نقشبندی،پیر محمد راشد نقشبندی،پیر سید احمدندیم شاہ نقشبندی،ڈاکٹر محمد الیاس نقشبندی،پیر حاجی محمد افضل نقشبندی،صاحبزادہ شبیراحمد،صاحبزادہ طہوراحمد،پیر محمد رمضان نقشبندی،صوفی محمداسلم نقشبندی،غلام مسعودعرفان نقشبندی،ڈاکٹر عبدالسلیم نقشبندی،آغا راشد نقشبندی،فیاض نذیر نقشبندی،محمدعاصم نقشبندی،نوردین نقشبندی،محمد اکرم نقشبندی،عبدالرزاق نقشبندی،میڈم ظل ہما،مسز رفاقت علی،منیبہ احسان سمیت دیگر علاقائی عہدیداران شامل تھے۔
موجودہ ملکی صورتحال پرتبادلہ خیال ،عدلیہ کویہ باورکرانا کہ بغیر کسی دباؤ کے کرپٹ عناصر کیخلاف تیز ترین فیصلے کئے جائیں
عوام الناس کو اپنی نسلوں کے مستقبل کیلئے نیک اور مخلص حکمرانوں کے حق میں فیصلہ کرنا ہو گا۔صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار
جنرل سید پرویز مشرف کا نواز حکومت الٹنے کا اقدام پاکستان کے مفاد میں تھا۔ اس معاملے میں جنرل مشرف کو ہرگز نہ پھنسایا جائے۔ جنرل مشرف قوم کے غدار نہیں ہیں۔ (صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار ۔ امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان)
جس طرح پیپلز پارٹی کی حکومت کو برطرف کرنے والے صدر فاروق لغاری غدار نہ تھے اسی طرح
مشرف کا12اکتوبر والا اقدا م بھی وقت کی ضرورت تھا اور غداری کے زمرے میں نہیںآتا۔صوفی مسعوداحمدصدیقی
بیروزگاری،مہنگائی،دہشت گردی کے باعث پاکستان مسائل میں مبتلا ہوا ، پرویز مشرف کی وجہ سے نہیں۔صاحبزادہ احمد رضا قصوری
صدیقی لاثانی سرکارایسے صاحب اختیار اللہ کے درویش ہیں جوپاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتے ہیں۔پیر طریقت احسان الحق معصومی نقشبندی