مشائخ عظام امن پریس کانفرنس

مورخہ : یکم اگست 2005ء بمقام : ہالی ڈے ان ہوٹل ، اسلام آباد زیر اہتمام: تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت: صو فی مسعود احمد صدیقی لا ثانی سرکار( امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان)
مہمانان گرامی: ڈاکٹر خالد آفتاب سلہری (چیئرمین انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آبزرور اسلام آباد)،پیر طریقت سید سعادت علی شاہ ( سجادہ نشین دربار عالیہ چورہ شریف ) ، پیر طریقت صوفی فرزند علی صابری ( خلیفہ مجاز دربار صابریہ، لاہور )، پیر طریقت صاحبزادہ سید شیر علی بخاری سہروردی ( سجادہ نشین آستانہ عالیہ جلالیہ سہروردیہ دینہ، جہلم)،پیر طریقت احسان الحق ساجد نقشبندی (خلیفہ مجاز دربار معصومیہ، کھاریاں )،پیر سید بشیر الدین قادری ( سجادہ نشین دربار قادریہ ، گوجر خان )،پیر اکرام الرحمن گولڑوی(آستانہ عالیہ مہرویہ مردان)
پریس کانفرنس کے مقاصد:صدر مملکت جنرل پرویز مشر ف کے احسن اقدامات کی حمایت اورمختلف موضوعات پر تنظیم کے اصولی موقف اور تحفظات کی وضاحت تھا۔ اس موقع پر تنظیم سے وابستہ مجلس شوری کے اراکین نے بھر پور شرکت کی اور اپنے بھرپور موقف کا اظہار کیا۔ امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان صدیقی لاثانی سرکار نے راولپنڈی ،اسلام آباد کے قومی اخبارات کے کالم نویسوں ،چیف رپورٹرز ،صحافیوں اور بین الاقوامی الیکٹرانک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت جنرل پرویز مشرف کے بیشتر اقدام کو پاکستان کے مفاد میں قرار دیا گیا اس موقع پر مجلس شوری کے ارکان کی جانب سے صدر مملکت کو اہم تجاویزپیش کی گئیں۔
)صدرمملکت جامع اور ٹھوس حکمت عملی تشکیل دینے کے ساتھ ساتھ اعتدال پسند سو چ رکھنے والے مشائخ سے بھی فکر ی اور عملی معاونت حاصل کریں۔
)موجودہ صورت حال میں صدر مملکت کو روحانی ،سائنسی ذہن رکھنے والے ایسے افراد کی ضرورت ہے جو ان کی پالیسوں کو ہر سطح پر موثر بنانے میں عملی کردار ادا کرسکیں ۔
)مختلف مذاہب کے معتدل ،روحانی اور سائنسی فکر رکھنے والے کثیر الاتعداد افرادی قوت کے حامل افراد کو صدر مملکت کے قریب لا نے کی ضرورت ہے۔
)صدرمملکت کوروشن خیالی اور کالعدم تنظیموں پر کڑی نظر رکھنی چاہئے اورموثر حکمت عملی اور ضابطہ اخلاق وضع کیے جائیں جس سے مثبت تبدیلی اور نتائج حاصل ہوں گے ۔
)تنظیم مشائخ عظام پاکستان جنوبی ایشاء سمیت پاک بھارت تعلقات کے فروغ اور مسئلہ کشمیر خانقاہی نظام کے ذریعے بہتر و مو ثر ماحول اور عوامی رائے کو ہموار کر سکتے ہیں مشائخ کے ساتھ مل کو حکمت عملی مرتب کی جائے تو اس کے غیر معمولی نتائج سامنے آئیں گے ۔
)روحانی اورمنطقی فکر رکھنے والے اسکالرز کے ذریعے پاکستان پر عائد دہشت گردی کے الزامات کو دور کرنے کیلئے اسلام کا معتدل رخ پیش کیا جائے۔
)کالعدم تنظیموں کے منفی سرگرمیوں میں ملوث مدارس کی رجسٹریشن کو بیرونی و اندرونی دباؤ سے ہٹ کر سنجیدگی سے دیکھا جائے اور فیصلہ کن اقدامات کئے جائیں۔
)حسبہ بل جیسے غیر آئینی صوبائی ہٹ دھرمی کو سختی سے نمٹا جائے جس کی وجہ سے صو بہ سرحد کے لاکھوں معتدل سو چ رکھنے والے افراد خو ف و ہراس کا شکار ہیں
)کالعدم تنظیموں کے منفی سرگرمیوں میں ملوث غیر ملکی طالب علموں کی تفتیش کی جائے اور جعلی شہریت حاصل کرکے روپوش طالب علموں کی چھان بین کی جائے۔

کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ
*آئندہ الیکشن میں تنظیم مشائخ عظام سے وابستہ لاکھوں افرادمحب وطن ،اعتدال پسند ،نیک اور پرہیز گار امیدواران اور نمائندگان کو ووٹ دیں گے۔
*مشائخ کے مزارات کا احترام اور تقدس کی بحالی کا یقین دلایا جائے اور محکمہ اوقاف میں اولیاء اللہ کا احترام کرنے والے افراد کو ہی تعنیات کیا جائے ۔
*دیگر مذاہب میں بڑھتے ہوئے احساس عدم تحفظ کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے اور جامع غیر سیاسی حکمت عملی تر تیب دی جائے۔
*حقیقی اعتدال پسند معاشرہ کے قیام کے لئے حکومتی اداروں ،کمیٹیوں اور بورڈزمیں روحانی اورسائنسی ذہن رکھنے والے مشائخ کو نمائندگی دی جائے ۔
*حقیقی عوامی نمائندگان اولیاء اللہ ہیں امن عامہ اورمذاہب عالم کو حقیقی معنوں میں قریب لانے اورمذہبی منافرت کے خاتمے کے لئے تصو ف وروحانیت کی تعلیمات سے استعفادہ کیا جائے ۔اورمعتدل مزاج صوفیاء پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے ۔
*دم توڑتی معاشرتی انداز فکر اور طرز زندگی میں اقدار کو میڈیا میں اس کی اصل تہذیب کے فکری انداز میں پیش کیا جائے۔
*مشائخ کے حقیقی تشخص کو بحال کرنے کے لئے نام نہاد جعلی مولوی ،عاملوں اورپیر وں کے خلاف قانون سازی کی جائے ۔
*دہشت گردی اور بے گناہ انسانوں کا اسلام کے نام پر خون ریزی بند کرنے کے لئے زہر یلے لٹریچر اور فرقہ وارانہ مواد پر فوراً پابندی عائد کی جائے۔

 

 

سیمینار ،کانفرنسز،ریلیاں  

سیرت النبیﷺ کانفرنس

آقاء کل مختار کل ﷺ کی شان اقدس میں عظیم الشان ’’سیرت النبی ﷺ کانفرنس ‘‘کااہتمام کیاگیا ۔اس عظیم الشان سیرت النبی ﷺ کانفرنس میں آستانہ عالیہ چورہ شریف کی جانب سے زیب آستانہ عالیہ چورہ شریف پیر سید سعادت علی شاہ نے حضرت صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کی ستار بندی اور خلافت کا اعلان فرمایا ۔

تکمیلِ پاکستان سیمنار

جس طرح پیپلز پارٹی کی حکومت کو برطرف کرنے والے صدر فاروق لغاری غدار نہ تھے اسی طرح
مشرف کا12اکتوبر والا اقدا م بھی وقت کی ضرورت تھا اور غداری کے زمرے میں نہیںآتا۔صوفی مسعوداحمدصدیقی
بیروزگاری،مہنگائی،دہشت گردی کے باعث پاکستان مسائل میں مبتلا ہوا ، پرویز مشرف کی وجہ سے نہیں۔صاحبزادہ احمد رضا قصوری
صدیقی لاثانی سرکارایسے صاحب اختیار اللہ کے درویش ہیں جوپاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتے ہیں۔پیر طریقت احسان الحق معصومی نقشبندی