کرپٹ عناصر کا احتساب
اگر عوام خوشحال ہوناچاہتی ہے تو سب سے پہلے کرپٹ لوگوں کے احتساب کرنے پر متحد ہوجائے!
مجلس شوریٰ کی ہفتہ وار میٹنگ میں صوفی مسعود احمدصدیقی لاثانی سرکارصاحب نے فرمایا کہ قیام پاکستان سے لیکر اب تک نام نہاد جمہوریت کے علمبرداروں نے وطن عزیز کی ترقی اور خوشحالی کے بلندوبانگ دعووں،لوٹ کھسوٹ،کرپشن ،بیروزگاری،مہنگائی،لوڈشیڈنگ،اقرباپروری ،لاقانونیت اور پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے امیج کوبدنام کرنے کے سواکیادیاہے؟۔موجودہ ملکی سیاسی حالات ،جمہوریت کاغلط استعمال ،معاشی بدحالی،کرپشن،دہشت گردی کے پیش نظر تنظیم مشائخ عظام پاکستان عوام الناس سے سوال کرتی ہے کہ آئندہ ملک وقوم کی بہتری ،ملکی سالمیت اور بین الاقوامی طور پر پاکستان کاامیج بہتر بنانے میں کیایہی جماعتیں موثرثابت ہونگی؟یاسیاسی جماعتوں سے ہٹ کرکوئی نیانظام پاکستان میں بہتری لاسکتاہے؟کیونکہ کوئی بھی ایسی سیاسی جماعت نظر نہیں آتی جس نے کسی ناکسی حوالے سے کرپشن نہ کی ہو!اور یہ جماعتیں اپنے سیاسی نیٹ ورک میں تو جمہوری نظام نافذ کرنہیں سکیں ،ملک میں جمہوریت کیا نافذ کریں گی ؟اگر عوام خوشحال ہوناچاہتی ہے تو سب سے پہلے کرپٹ لوگوں کے احتساب کرنے پر متحد ہوجائے،کیونکہ الیکشن کروانے کااسی صورت ہی فائدہ ہوگا جب مخلص اور کرپشن سے پاک لوگ الیکشن کیلئے کھڑے ہوں ۔اگر انہی لوگوں نے الیکشن پر کھڑے ہوناہے جنہوں نے پہلے ہی اس ملک کااورعوام کابیڑہ غرق کرکے رکھاہواہے تو ایسی صورتحال میں الیکشن کامطالبہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔آپ نے مزید فرمایا کہ ایسے حالات میں ہم عوام سے سوال کرتے ہیں کہ کیا آپ انہی کرپٹ لوگوں کومزید پانچ سال کیلئے اپنی اور اپنے ملک کی تقدیروں سے کھیلنے کااختیار دیتے ہیں یا پھر چیف جسٹس آف پاکستان سے ان کرپٹ لوگوں کے احتساب کامطالبہ کرتے ہیں۔احتساب ہونے کے بعد ہمیں الیکشن کروانے چاہییں۔اسی میں ہماری اورہماری آنیوالی نسلوں کانہ صرف فائدہ ہے بلکہ پور ی دنیا میں اسلام اور پاکستان کے امیج کوبہترکرنے میں مددمل سکتی ہے۔
اگر عوام جھوٹ‘ بہتان‘ رزقِ حرام‘ انبیاکرامؑ‘ صحابہ کرامؓ‘ ازواجِ مطہراتؓ اور اولیاء اللہ کی گستاخی سے پرہیز کرے اور سچے دل سے توبہ کرکے صوفیانہ طرزِ فکر کو اپنالیں تو اللہ رسولﷺ کی تائید و حمایت شامل ہونے سے انشاء اللہ ملک ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہوجائے گا۔
اگر عوام جھوٹ‘ بہتان‘ رزقِ حرام‘ انبیاکرامؑ‘ صحابہ کرامؓ‘ ازواجِ مطہراتؓ اور اولیاء اللہ کی گستاخی سے پرہیز کرے اور سچے دل سے توبہ کرکے صوفیانہ طرزِ فکر کو اپنالیں تو اللہ رسولﷺ کی تائید و حمایت شامل ہونے سے انشاء اللہ ملک ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہوجائے گا۔
پاکستان میں کرپشن کی انتہا ہوچکی ہے ،اس مسئلے سے نجات مل سکتی ہے ۔