17ویں سالانہ عظیم الشا ن محفل ذکر ونعت بسلسلہ مشائخ کنونشن و کنونشن کمیونٹی ورکرز 2007

مورخہ:5جولائی بروز جمعرات بعدازنماز مغرب تا فجر بمقام : پہاڑی والی گراؤنڈ فوارہ چوک فیصل آباد زیر اہتمام : تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت: صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکارصاحب (امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ،چےئرمین لاثانی ویلفےئرفاؤنڈیشن ،چےئرمین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان )
مہمان خصوصی : پیر طریقت سیدسعادت علی شاہ (سجادہ نشین آستانہ عالیہ چورہ شریف )
مہمانان گرامی : فخرالقراء قاری غلام مصطفی نعیمی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی، ثناء خوان مصطفی عاصم عبید نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں گلہائے عقیدت پیش کئے، دیگر نعت خواں حضرات میں صاحبزادہ شبیر احمد سرکار ،طہور احمد و طاہر احمد سرکار،محمد اکمل و ہمنوا،میاں غلام محمد اور ساتھی ،محمد ندیم (منہاج نعت کونسل )،فدا حسین و دولت حسین اوراطہر مسعود نقشبندی شامل تھے ۔کنونشن کمیونٹی ورکرز کا آغازقومی ترانہ سے کیا گیاجس پر تمام مہمانان گرامی اور لاکھوں مرد و خواتین احتراماًکھڑے ہوگئے۔دیگر مہمانوں میں غازی کرنل سردار عبدالروف مگسی ، مخدوم محمدہارون شاہ،پیر سید نفیس الحسن بخاری( سجادہ نشین اوچ شریف )،ملک صفدرعلی اعوان( چیئرمین علماء مشائخ کونسل) ،پیر سید سیف الرحمن اخونددرویزہ( کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام سرحد)،پیر سید عابد علی شاہ( کوارڈینیٹرتنظیم مشائخ عظام سندھ)،پیر پروفیسر زمان بادشاہ نقیبی ،پیر ڈاکٹر خضر محمو دقادری( خلیفہ مجازدیول شریف )،پیرمحمد طاہر طیبی( خلیفہ کرمانوالی سرکار)،پیر سید شوکت علی ابوالعلائی (خلیفہ مجاز جہانگریہ )،پیر علامہ قاری یوسف اعوان( صد ر پاکستان پیپلز پارٹی علماء ومشائخ ونگ پنجاب )،پیر صوفی محمد سلیم نقشبندی،پیر احسان الحق معصومی،صاحبزادہ فضل الرحمان ابوالعلائی ،تنظیم مشائخ عظام پاکستان کے ضلعی کوآرڈینٹرزاور ضلعی صدور پیر طریقت احسان الحق معصومی ،پیر سید احمد ندیم شاہ نقشبندی ،پیر طریقت لیاقت علی نقشبندی ،پیر طریقت محمد راشد نقشبندی ، پیرطریقت محمد صادق چشتی ،پیر طریقت صو فی فرزند علی صابری ،پیر طریقت ڈاکٹر محمد الیاس قادری ،پیر طریقت راجہ محمد علی سیفی ،پیر گلزاراحمد قادری ،پیر محمد افتخار نقشبندی ،پیر اعجاز احمد نقشبندی بابا جی سرکار،پیر طریقت مشتاق احمد نقشبندی ،پیر حافظ فریاد احمد نقشبندی،پیر عتیق الرحمن نقشبندی ،پیر مختار احمد نقشبندی ،پیر رانا محمد طاہر نقشبندی ،پیر طریقت محمد امجد نقشبندی ،پیر ڈاکٹر محمد انور نقشبندی ،سید نوشاد علی چشتی صابری قلندری، پیر عظیم سرور قادری سروری فاضلی ،پیر محمد رمضان نقشبندی ،صاحبزادہ سجاد اکبر چشتی نظامی نیازی،پیر رمضان شکوری ، صوفی نذیر احمد نقشبندی سمیت لاتعداد افراد نے کنونشن میں بھر پور شرکت کی۔مذاہب عالم کے ڈاکٹر منوہر چاند( مینورٹیز کوارڈینیشن کونسل) ،گرو سکھ دیوجی( صدر گرو گورکھ ناتھ سیوا منڈل پاکستان)،سردارگورمیت سنگھ (مسلم سکھ فیڈریشن )،رمیش جئے پال( ڈائریکٹر ہر ے راما فاؤنڈیشن)، انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے نمائندگان ڈاکٹر خالد آفتاب سلہری( چیئرمین انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آبزرور)اور راؤ ظفر اقبال( ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل کونسل فار ہیومن رائٹس) اور شعبہ صحافت سے معروف شخصیات راشد حجازی( ڈائریکٹررائل ٹی وی)، حافظ نعیم (روزنامہ دن)،کالم نگار مراز محمد رضوان،محمد طاہرنقشبندی (چیف ایڈیٹرماہنامہ لاثانی انقلاب)، ڈاکٹر ذوالفقار علی گل( سیکریٹری جنرل لاثانی ویلفیئر فاونڈیشن)،سجیلہ عنصر باجوہ(ممبر صوبائی اسمبلی )،محترمہ ناظرہ مسعود( چیئرپرسن لاثانی ویلفیئر فاونڈیشن شعبہ خواتین)، محترمہ نگہت سلیم (پارلیمانی سیکریٹری ہائر ایجوکیشن)،محترمہ مہوش مسعود( کوآرڈینٹر لاثانی نعت و کلام کونسل ) ،محمد احمد (کنونشن کا عکاس )اور لاکھوں مرد و خواتین کمیونٹی ورکرز سمیت ہر شعبہ زند گی سے تعلق رکھنے والوں نے بھر پور شرکت کی۔
کنونشن کی خصوصیات:
* جید خانقاہو ں اورسلسلہ عالیہ صابریہ، معصومیہ،ابوالعلائیہ جہانگریہ اور قادریہ مشائخ کی طرف سے قائد روحانی انقلاب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کی خدمت میں دستار اعتماد پیش کی گئیں اورتمام مشائخ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمیں قائد روحانی انقلاب کی قیادت پر مکمل بھروسہ ہے۔
*اس موقع پر متفقہ رائے سے مسئلہ کشمیر کے پر امن اور کشمیر ی عوام کی امنگوں کے مطابق منصفانہ حل کے لیے حکومت پاکستان پر زور دیا گیا ۔ ہندو کمیونٹی کے نمائندگان شری رمیش جئے پال نے قرارداد پیش کی کہ حکومت ہندوستان نہتے کشمیریوں پر ظلم کا سلسلہ بند کرے اور اس مسئلہ کے پرامن حل کے لیے بات چیت کو مثبت انداز میں آگے بڑھایا جائے۔
* گرو سکھ دیو ہندو راہنما نے سرکاری بین المذاہب امن کمیٹی سے مستعفی ہو کر پاکستان مسلم لیگ ورکرز اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا۔
* پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، متحدہ مجلس عمل، مسلم لیگ(ق)کے ہزاروں کارکنان نے مستعفی ہو کر پاکستان مسلم لیگ ورکرز اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا۔
*کنونشن کمیونٹی ورکرز کے موقع پر لاکھوں مرد و خواتین نے پاکستان مسلم لیگ ورکرز اتحاد میں باضابطہ شمولیت کا اعلان کیا۔
*مشائخ کنونشن کے موقع پر ملعون سلمان رشدی کو برطانیہ کی جانب سے سر کا خطاب دیے جانے کی مذمت کی گئی اور اس اقدام کو بین المذاہب امن کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔ *اس موقع پر متفقہ رائے سے مسئلہ کشمیر کے پر امن اور کشمیر ی عوام کی امنگوں کے مطابق منصفانہ حل کے لیے حکومت پاکستان پر زور دیا گیا ۔
مقررین کے خطابات : ۔مشائخ کنونشن کے مقررین غازی کرنل سردار عبدالروف مگسی ، مخدوم محمدہارون شاہ،پیر سید نفیس الحسن بخاری ،ملک صفدرعلی اعوان،پیر ڈاکٹر خضر محمو دقادری ،پیر علامہ قاری یوسف اعوان،پیر احسان الحق معصومی،صاحبزادہ فضل الرحمان ابوالعلائی، ڈاکٹر منوہر چاند ،گرو سکھ دیوجی ،رمیش جئے پال اور انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے نمائندگان ڈاکٹر خالد آفتاب سلہری نے ملک پاکستان کو درپیش مسائل کے حل کو بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا اور استحکام پاکستان کے لیے مل جل کر منصوبہ بندی پر زور دیا۔ مشائخ عظام نے کہا کہ پاکستان میں حقیقی پیران عظام کی واحد نمائندہ جماعت صرف تنظیم مشائخ عظام پاکستان ہی ہے اورنشاۃ ثانیہ ،اسلام کی سربلندی اوراستحکام پاکستان کے لیے خیبر تا کراچی ہر خانقاہ اور ہر آستانہ اب ایک ہو چکا ہے مشائخ نے کہا کہ تنظیم مشائخ عظام ،بین المذاہب امن اتحاد اور پاکستان مسلم لیگ ورکرز اتحاد میں شامل ہزاروں مشائخ لاکھوں کمیونٹی ورکرز اورپاکستان کا مقصدر بدل دیں گے ۔ اس اتحادکا اعتماد حاصل نہ کر سکناحکومت کی بد نصیبی کی علامت ہے،اگر حکومت تنظیم مشائخ عظام کا اعتماد لینے میں کامیاب ہو جاتی تو حکومت مضبوط ہوتی اور یہ بحران جو ملک کو کھوکھلا کر رہے ہیں جنم ہی نہ لیتے۔
حضرت صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکارصاحب (امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ) کا کنونشن سے خطاب : آپ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مسلم لیگ ورکرز اتحاد میں دیگر سیاسی پارٹیوں کے ناراض ہزاروں کارکنان شامل ہو چکے ہیں جوپاکستان کو مستحکم کرنے کے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کمزور ہو چکی ہے اور اگر اب بھی فیصلے باہمی اتفاق رائے سے نہ کیے گئے توحکومت مزید بحرانوں کا شکار ہو سکتی ہے۔مشائخ ہی نے قیام پاکستان کے لیے عملی جدوجہد کی اور اب اسکے استحکام کے مشائخ تنظیم مشائخ عظام کے پلیٹ فارم پر متحد ہو چکے ہیں جن کو پاکستان کی دیگر مذاہب کے اسکالر اور عوام کا مکمل اعتماد حاصل ہو چکا ہے جو ایک بڑی سیاسی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔صوفی مسعود احمد نے کہا کہ اگر آئندہ الیکشن منصفانہ اور بروقت ہوئے تو مسلم لیگ ورکرز اتحاد اپنی واضع اکثریت سے نئے سیاسی باب رقم کریگی۔ آپ نے مزید فرمایا کہ روحانیت کو سمجھنے والے افرادامن پسند سوچ رکھنے والے ہوتے ہیں اور اولیاء اللہ اپنی نظر معرفت سے لوگوں کے دلوں میں اللہ کی محبت کو داخل کرتے ہیں۔ انہوں نے واضع کیا کہ اولیاء اللہ ہی درست سمت میں قومی اداروں کی فکری معاونت کر سکتے ہیں۔ فقراء کی حکومتی معاملات میں مشاورت نہ ہونے کی وجہ سے تہذیت و ثقافت کمزور ہو رہے ہیں حتیٰ کہ افسوسناک حد تک معاشرتی اندازِ فکراور طرزِ زندگی دم توڑ رہی ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے بین الاقوامی صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بدلتے دنیا کے حالات مشائخ سے تقاضہ کرتے ہیں کہ عوام الناس کے شعور کو بیدارکیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی مذمت کی جائے اور دہشت گردی کی وجوہات کو تلاش کیا جائے۔ مشائخ کے نزدیک بد امنی اور دہشت گردی کی اصل وجوہات زہریلہ لیٹریچر اور فرقہ واریت میں انتہا پسندی ہے جس کے لیے امن کے پیغام کو فروغ دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوقاف مشائخ کا محکمہ ہے اولیاء اللہ کے مزارات پر صرف اولیاء اللہ سے محبت رکھنے والے اوقاف ملازمین کی ہی ڈیوٹی لگائی جائے اس سے مزارات کے تقدس کی بحالی میں پیش رفت ہوگی ۔ انہوں نے واضع کیا کہ سود ی کاروبار کو حکومت اپنی اولین گوشش میں ختم کرنے کے لیے متحرک ہو ۔جناب صدیقی لاثانی سرکار صاحب نے کہاکہ اسلام کی اصل روح کو سمجھنے والے مشائخ قومی سلامتی اور استحکام کے معا ملات میں دلچسپی لیں جس سے ملکی اور بین الاقوامی حالات میں یکسرمثبت تبدیلی پیدا ہو گی ۔حقیقی عوامی نمائندگان اولیاء اللہ ہی ہیں۔ انہوں نے مشائخ پر واضع کیا کہ انشااللہ بہت جلد ’’استحکام پاکستان مشائخ کنونشن‘‘ میں کیے گئے فیصلوں سے حکومت کو مطلع کر دیا جائے گا۔انہوں نے مشائخ پر زور دیا کہ وہ عملی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیں اور خدمت خلق کے حوالے سے عوام الناس کو متحرک کریں۔کنونشن کے موقع پر مشائخ نے اپنی قرار دادیں بھی پیش کیں جن کو باہمی مشاورت کے بعدامیر تنظیم مجلس شوری میں بحث کے لیے لائیں گے اور اس پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ کنوشن کے آخر میں پاکستان کے استحکام کے دعا کی گی۔
استحکام پاکستان مشائخ کنونشن کے انعقاد کے مقاصد
01۔تنظیم مشائخ کے پلیٹ فارم سے اسلام کی حقیقی روح کو بیدار کرنے کے سلسلے میں کی جانے والی کاوشوں کا جائزہ لینا ۔
02۔ مشائخ کے معاونین اور مشائخ سمیت روحانیت ا ور تصوف کی تعلیمات کو سمجھنے والے افراد کومہذب معاشرہ کی تشکیل کے لیے عملی طور پر تیار کرنا۔
03۔اسلام کی اصل روح کو سمجھنے والے مشائخ کو قومی سلامتی اور استحکام کے معا ملات میں دلچسپی اور عملی حصہ لینے کی دعوت دینا ۔
04۔امن عامہ پر مبنی معتدل معاشرہ کے قیام کے لیے تصوف دوست اذہان کی تربیت کرنا۔
05۔دہشت گرد اور متشدد سوچ رکھنے والے عناصر کے ہتھکنڈوں سے سادہ لوح مشائخ کو آگاہی مہیا کرنا ۔
06 ۔دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر عوام الناس کے شعور کو بیدارکر کے قومی مفادات کے حصول کے لیے متحرک کرنا ۔
07۔استحکام پاکستان کے لیے مشائخ سے تجاویز، مشورہ جات،موقف اور ان کی رائے حاصل کرنااور بعد ازاں اس موقف کو حکومت کے ایوانوں تک پہنچانا ۔
08۔مشائخ سے وابستہ افراد، عقیدت مندوں اور مریدین کی معاشرتی اورنظریاتی تربیت کرنااور انکو الیکشن میں آزادانہ حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے قابل بنانا۔
کنونشن کامشترکہ اعلامیہ :
01۔مختلف سلاسل کے مشائخ اور پیر صاحبان سے تعلق رکھنے والے افراد آئندہ روحانی اور معتدل سوچ رکھنے اور اولیاء اللہ کا احترام کرنے والے افراد کو ہی ووٹ دیں۔
02۔فحاشی اورعریانی پھیلانے والے ٹی وی چینل اور کیبل آپریٹرز کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے اور ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے ۔
03۔ حکومت قومی دولت لوٹنے والے عناصر کی لوٹ مار کی تفصیلات عوام کے سامنے لائے اور بلاامتیاز منصفانہ احتساب کی یقین دہانی کرائے۔
04۔مشائخ کے مزارات کا احترام اور تقدس کی بحالی کا یقین دلایا جائے اور محکمہ اوقاف میں اولیاء اللہ کا احترام کرنے والے افراد کو ہی تعینات کی کیا جائے۔
05۔مشائخ کے مزارات کا تقدس بحال کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے نیزمزارات پر اولیاء اللہ سے محبت رکھنے والے ملازمین کو تعینات کیا جائے۔
06۔دیگر مذاہب میں بڑھتے ہوئے احساس عدم تحفظ کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے اور جامع غیر سیاسی حکمت عملی ترتیب دی جائے۔
07۔کرپٹ اور بنیاد پرست افراد کا راستہ روکا جائے گا بنیاد پرست اور تشدد پسند عناصر کی شرانگیزیوں کے اثرات کو زائل کرنے میں جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔
08۔حقیقی اعتدال پسند اور روشن خیال معاشرہ کے قیام کے لیے حکومتی اداروں ،کمیٹیوں اور بورڈز میں روحانی اورسائنسی ذہن رکھنے والے مشائخ کو نمائندگی دی جائے۔
09۔ حقیقی عوامی نمائندگان اولیاء اللہ ہیں امن عامہ اور مذاہب عالم کو حقیقی معنوں میں قریب لانے او رمذہبی منافرت کے خاتمے کے لیے تصوف و روحانیت کی تعلیمات سے استفادہ کیا جائے۔
10۔ دم توڑتی معاشرتی اندازِ فکراور طرزِ زندگی میں اقدار کو میڈیا میں اسکی اصل تہذیب کے فکری انداز میں پیش کیا جائے۔
11۔ مشائخ کے حقیقی تشخص کو بحال کرنے کے لیے نا م نہاد جعلی مولوی پیروں کے خلاف قانون سازی کی جائے۔
12۔حکومتوں میں مشائخ کا لبادہ اوڑ کرنمائندگی کرنے والے چابلوس،خوشامدی اور سیاسی بنیاد پرست فتنہ علماء کا راستہ روکنے کے لیے معیار کی چھان بین کی جائے۔
13۔دہشتگردی اور بے گناہ انسانوں کا اسلام کے نام پر خون ریزی بند کرنے کے لیے زہریلے لیٹریچر اور فرقہ ورانہ مواد پر فورا پابندی عائد کی جائے۔
14۔درپیش مسائل کے حل کو بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے۔
14۔پاکستان میں حقیقی پیران عظام کی واحد نمائندہ جماعت صرف تنظیم مشائخ عظام پاکستان ہی ہے۔
14۔ حکومت کمزور ہو چکی ہے اور اگر اب بھی فیصلے باہمی اتفاق رائے سے نہ کیے گئے توحکومت مزید بحرانوں کا شکار ہو سکتی ہے۔
14۔اگرجنرل پرویز مشرف تنظیم مشائخ عظام کا اعتمادحاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو حکومت مضبوط ہوتی اور یہ بحران جنم ہی نہ لیتے۔
14۔ اگر آئندہ الیکشن منصفانہ اور بروقت ہوئے تو مسلم لیگ ورکرز اتحاد اپنی واضع اکثریت سے نئے سیاسی باب رقم کریگی۔
14۔ملک کو درپیش مسائل کے حل کو بات چیت اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے۔
14۔ پاکستان میں حقیقی پیران عظام کی واحد نمائندہ جماعت صرف تنظیم مشائخ عظام پاکستان ہی ہے۔
14۔ حکومت کمزور ہو چکی ہے اور اگر اب بھی فیصلے باہمی اتفاق رائے سے نہ کیے گئے توحکومت مزید بحرانوں کا شکار ہو سکتی ہے۔
14۔ استحکام پاکستان کے لیے مشائخ تنظیم مشائخ عظام کے پلیٹ فارم پر متحد ہو چکے ہیں۔
مشائخ عظام کی طرف سے پیش کی گئی قراردادیں:
*۔غربت، ناانصانی، بے روزگاری، مہنگائی، فحاشی میں تیزی پر افسوس کا اظہار حکومت ،حکومتی اداروں پر مشائخ کی تنقید
*۔آئندہ وہی حکومت قائم رہے گی جو اولیاء اللہ اور فقراء سے عقیدت رکھے گی!
*۔آئندہ الیکشن میں اولیاء اللہ ا ور روحانیت سے تعلق رکھنے والے افراد صرف اولیاء اللہ سے محبت رکھنے والے ا فراد کو ووٹ دیں۔
*۔ حکومت پاکستان کی نظریاتی وفکری استحکام، پائیدار امن اور خوشحالی کے لیے مشائخ حق سے استفادہ کرے
*۔مشائخ کی جانب سے جنوبی ایشیا میں پاک بھارت تعلقات، مسئلہ افغانستان و کشمیر اور کور ایشوز پر حکومت کو عملی معاونت کی پیشکش
*۔ تنظیم مشائخ عظام اجتہاد اولیاء کا عملی نمونہ ہے پنجاب بھر سے مشائخ عظام کی کنونشن میں شرکت
*۔ کنونشن میں صدیقیہ ، نقشبندیہ، صابریہ، معصومیہ، ابوالعلائیہ، سہروردیہ، قادریہ ، چشتیہ اورموہڑیہ کے سلاسل کی آمد نوید انقلاب ہے
نوٹ : نماز فجر باجماعت ادا کرنے کے بعد محفل سماع کی وجدانی ساعتوں کے بعدمشائخ کنونشن کے آخر میں پاکستان کے استحکام اور ترقی کے خصوصی دعا کی گئی۔

سالا نہ مشائخ کنونشنز  

23 ویں سالانہ محفل ذکر و نعت و سماع ’’فروغ امن و استحکام پاکستان مشائخ و بین المذاہب امن اتحاد کنونشن2013 ء‘‘

23 ویں سالانہ محفل ذکرونعت وسماع بعنوان’’فروغ امن واستحکام پاکستان مشائخ وبین المذاہب امن اتحاد کنونشن 2013ء امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان، چیئر مین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان اور چیئر مین لاثانی ویلفیئر فاؤنڈیشن (رجسٹرڈ) انٹرنیشنل، سرپرست اعلیٰ ماہنامہ لاثانی انقلاب انٹرنیشنل صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکار کی زیر صدارت پہاڑی والی گراؤنڈ فیصل آباد میں 4جولائی 2012ء بروز جمعرات بعد از نماز مغرب تا فجر منعقد ہوئی۔